ہندوخواتین بھی حقوق انسانی سے محروم ،اقلیتی کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ کی سیاست جاری:سی پی ایم
نئی دہلی، 18اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)سی پی ایم نے آج الزام لگایا کہ فرقہ وارانہ طاقتیں اقلیتوں کی شناخت پر حملہ آور ہو رہی ہیں۔پارٹی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ(یوسی سی)کو لاگو کرنے کی سمت میں اٹھایا گیا سرکار کا کوئی بھی قدم خواتین کے حقوق کے خلاف ہوگا،تاہم پارٹی نے ہندوؤں سمیت تمام کمیونٹیز کے پرسنل لاء میں بہتری کی حمایت کی۔بائیں ٹیم نے تین طلاق کے خلاف آواز اٹھا رہیں کچھ مسلم خواتین کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ اکثریتی کمیونٹی کے پرسنل لاء میں بھی بہتری کی ضرورت ہے کیونکہ ان میں بھی خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔سی پی ایم نے ایک بیان میں کہا کہ فرقہ وارانہ طاقتیں اقلیتی فرقوں کی شناخت پر حملہ کر رہی ہیں ایسے میں یوسی سی کے ایجنڈے کو آگے بڑھنے کا حکومت کا براہ راست یا بالواسطہ کی گئی کوئی بھی کوشش خواتین کے حقوق کے خلاف ہوگی،یکسانیت مساوات کی ضمانت نہیں ہے۔سی پی ایم نے حکومتی ترجمانوں کے ان دعووں کی وجہ سے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جن میں کہا گیا تھا کہ ہندو خواتین کے پرسنل لاء میں پہلے ہی بہتری کی جا چکی ہے۔پارٹی نے کہا کہ یہ تبصرے بتاتے ہیں کہ ان کی دلچسپی خواتین کے برابری کے درجے کو برقرار رکھنے میں نہیں بلکہ اقلیتی کمیونٹیز خاص طور پر مسلمانوں کو نشانے پر لینے میں ہے۔سی پی ایم نے سرکاری دعووں میں خامیاں نکالتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کی گود لینے کا حق، جائیداد پر حق اور تو اوراپنے شریک حیات کو منتخب کرنے کے حق میں بھی ہندو خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔سی پی ایم نے تین بار طلاق کے خلاف چنندہ خواتین کی طرف سے اٹھ رہے مطالبہ کی حمایت کی اور کہا کہ زیادہ تر اسلامی ممالک میں اس کی اجازت نہیں ہے۔سی پی ایم نے کہا کہ اس مطالبے کو قبول کر لینے سے خواتین کو راحت ملے گی،تمام پرسنل لا کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے،یہ بات اکثریتی کمیونٹی کے پرسنل لاء پر بھی لاگو ہوتی ہے۔